الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
57. باب مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْبَصَرِ
57. باب: نابینا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2400
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: " إِذَا أَخَذْتُ كَرِيمَتَيْ عَبْدِي فِي الدُّنْيَا لَمْ يَكُنْ لَهُ جَزَاءٌ عِنْدِي إِلَّا الْجَنَّةَ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو ظِلَالٍ اسْمُهُ: هِلَالٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب میں اپنے بندے کی پیاری آنکھیں چھین لیتا ہوں تو میرے پاس اس کا بدلہ صرف جنت ہی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ اور زید بن ارقم رضی الله عنہما سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2400]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 7 (تعلیقا عقب حدیث رقم 5653، وھو أیضا عن أنس نحوہ) (تحفة الأشراف: 1643) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: انسان کو جو نعمتیں رب العالمین کی جانب سے حاصل ہیں، ان میں آنکھ ایک بڑی عظیم نعمت ہے، یہی وجہ ہے کہ رب العالمین جب کسی بندے سے یہ نعمت چھین لیتا ہے اور بندہ اس پر صبر و رضا سے کام لیتا ہے تو اسے قیامت کے دن اس نعمت کے بدل میں جس چیز سے نوازا جائے گا وہ جنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (4 / 155 و 156)

حدیث نمبر: 2401
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " مَنْ أَذْهَبْتُ حَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ لَمْ أَرْضَ لَهُ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ " , وفي الباب عن عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے جس کی پیاری آنکھیں چھین لیں اور اس نے اس پر صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی تو میں اسے جنت کے سوا اور کوئی بدلہ نہیں دوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2401]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12386)، و مسند احمد (2/265) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (4 / 156)

حدیث نمبر: 2402
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ أَبُو زُهَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوَدُّ أَهْلُ الْعَافِيَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يُعْطَى أَهْلُ الْبَلَاءِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ كَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالْمَقَارِيضِ " , وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَوْلَهُ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کے دن ایسے لوگوں کو ثواب دیا جائے گا جن کی دنیا میں آزمائش ہوئی تھی تو اہل عافیت خواہش کریں گے کاش دنیا میں ان کی کھالیں قینچیوں سے کتری جاتیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کا کچھ حصہ «عن الأعمش عن طلحة بن مصرف عن مسروق» کی سند مسروق کے قول سے روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2402]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2773) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دنیاوی ابتلاء و آزمائش کا کس قدر عظیم ثواب ہے کہ قیامت کے دن عافیت اور امن و امان میں رہنے والے لوگ اس عظیم ثواب کی تمنا کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2206) ، التعليق الرغيب (4 / 146) ، المشكاة (1570)

قال الشيخ زبير على زئي: (2402) إسناده ضعيف ¤ سليمان الأعمش و أبو الزبير عنعنا (تقدما: 169 ،10) وللحديث شواهد ضعيفة عند الطبراني (الكبير 182/12 ح 12829) وغيره

حدیث نمبر: 2403
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلَّا نَدِمَ "، قَالُوا: وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِنْ كَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ ازْدَادَ، وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ نَزَعَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ مَدَنِيٌّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مرتا ہے وہ نادم و شرمندہ ہوتا ہے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شرم و ندامت کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر وہ شخص نیک ہے تو اسے اس بات پر ندامت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکی نہ کر سکا، اور اگر وہ بد ہے تو نادم ہوتا ہے کہ میں نے بدی سے اپنے آپ کو نکالا کیوں نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یحییٰ بن عبیداللہ کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے، اور یہ یحییٰ بن عبیداللہ بن موہب مدنی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2403]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14123) (ضعیف جداً) (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (5545)

قال الشيخ زبير على زئي: (2403) إسناده ضعيف جدًا ¤ يحيي بن عبيد الله : متروك (تقدم: 1929)

حدیث نمبر: 2404
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُونَ الدُّنْيَا بِالدِّينِ، يَلْبَسُونَ لِلنَّاسِ جُلُودَ الضَّأْنِ مِنَ اللِّينِ، أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ، وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الذِّئَابِ، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ، فَبِي حَلَفْتُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَى أُولَئِكَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا " , وفي الباب عن ابْنِ عُمَرَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو دین کے ساتھ دنیا کے بھی طلب گار ہوں گے، وہ لوگوں کو اپنی سادگی اور نرمی دکھانے کے لیے بھیڑ کی کھال پہنیں گے، ان کی زبانیں شکر سے بھی زیادہ میٹھی ہوں گی جب کہ ان کے دل بھیڑیوں کے دل کی طرح ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا یہ لوگ مجھ پر غرور کرتے ہیں یا مجھ پر جرات کرتے ہیں میں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہوں کہ ضرور میں ان پر ایسا فتنہ نازل کروں گا جس سے ان میں کا عقلمند آدمی بھی حیران رہ جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2404]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14122) (ضعیف جداً) (سند میں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، التعليق الرغيب (1 / 32) // ضعيف الجامع الصغير (6419) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2404) إسناده ضعيف جدًا / انظر الحديث السابق : 2403

حدیث نمبر: 2405
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: " لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنَ الصَّبْرِ، فَبِي حَلَفْتُ لَأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا، فَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی ہے جن کی زبانیں شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہیں اور ان کے دل ایلوا کے پھل سے بھی زیادہ کڑوے ہیں، میں اپنی ذات کی قسم کھاتا ہوں! کہ ضرور میں ان کے درمیان ایسا فتنہ نازل کروں گا جس سے ان میں کا عقلمند آدمی بھی حیران رہ جائے گا، پھر بھی یہ مجھ پر غرور کرتے ہیں یا جرات کرتے ہیں؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2405]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7148) (ضعیف) (سند میں حمزہ بن أبی محمد ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 32) // ضعيف الجامع الصغير (162) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2405) إسناده ضعيف ¤ حمزة بن أبى محمد المدني: ضعيف (تق: 1532)