الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
21. باب مِنْهُ
21. باب: زہد و ورع سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2453
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَلْمَانَ أَبُو عُمَرَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ شِرَّةً وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةً، فَإِنْ كَانَ صَاحِبُهَا سَدَّدَ وَقَارَبَ فَارْجُوهُ، وَإِنْ أُشِيرَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فَلَا تَعُدُّوهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يُشَارَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللَّهُ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی ایک حرص و نشاط ہوتی ہے، اور ہر حرص و نشاط کی ایک کمزوری ہوتی ہے، تو اگر اس کا اپنانے والا معتدل مناسب رفتار چلا اور حق کے قریب ہوتا رہا تو اس کی بہتری کی امید رکھو، اور اگر اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جائے تو اسے کچھ شمار میں نہ لاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے بگاڑ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا کے بارے میں اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں، مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2453]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12870) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ہر کام میں شروع میں جوش و خروش ہوتا ہے، اور عبادت و ریاضت کا بھی یہی حال ہے، لہٰذا عابد و زاہد اگر اپنے عمل میں معتدل رہا اور افراط و تفریط سے بچ کر حق سے قریب رہا تو اس کے لیے خیر کی امید ہے، اور اس کی عبادت کا چرچا ہوا تو شہرت کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، معلوم ہوا کہ اعتدال کی راہ سلامتی کی راہ ہے اور شہرت کا انجام حسرت و ندامت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5325 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (1 / 46) ، الظلال (1 / 28)

قال الشيخ زبير على زئي: (2453) إسناده ضعيف ¤ محمد بن عجلان عنعن (تقدم: 1084) وحديث أنس بن مالك رضى الله عنه رواه البيهقي فى شعب الإيمان (2977، نسخة محققة:6579) وسنده ضعيف فيه عبدالله بن وهب وهو مدلس (د 102) وعنعن