الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
30. باب مِنْهُ
30. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2464
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: " ابْتُلِينَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالضَّرَّاءِ فَصَبَرْنَا، ثُمَّ ابْتُلِينَا بِالسَّرَّاءِ بَعْدَهُ فَلَمْ نَصْبِرْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکلیف اور تنگی میں آزمائے گئے تو اس پر ہم نے صبر کیا، پھر آپ کے بعد کی حالت میں کشادگی اور خوشی میں آزمائے گئے تو ہم صبر نہ کر سکے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2464]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9719) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب ہم بے انتہا مشقت و پریشانی کی زندگی گزار رہے تھے تو اس وقت ہم نے صبر سے کام لیا، لیکن آپ کے بعد جب ہمارے لیے مال و اسباب کی کثرت ہو گئی تو ہم گھمنڈ و تکبر میں مبتلا ہو گئے اور اترا گئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (2464) إسناده ضعيف ¤ الزهري مدلس وعنعن (تقدم:440) وللحديث شواهد ضعيفه

حدیث نمبر: 2465
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ وَهُوَ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتِ الْآخِرَةُ هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ، وَمَنْ كَانَتِ الدُّنْيَا هَمَّهُ جَعَلَ اللَّهُ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَفَرَّقَ عَلَيْهِ شَمْلَهُ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا مقصود زندگی آخرت ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل میں استغناء و بےنیازی پیدا کر دیتا ہے، اور اسے دل جمعی عطا کرتا ہے ۱؎، اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آتی ہے اور جس کا مقصود طلب دنیا ہو، اللہ تعالیٰ اس کی محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے رکھ دیتا ہے اور اس کی جمع خاطر کو پریشان کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس اتنی ہی آتی ہے جو اس کے لیے مقدر ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2465]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1674) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس کی نیت طلب آخرت ہو گی اللہ رب العالمین اسے معمولی زندگی پر بھی صابر و قانع بنا دے گا تاکہ وہ دنیا کا حریص اور اس کا طالب بن کر نہ رہے، اس کے پراگندہ دنیاوی خیالات کو جمع کر دے گا، اسے دل جمعی نصیب ہو گی، اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آئے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح (947 - 948)

قال الشيخ زبير على زئي: (2465) إسناده ضعيف ¤ يزيد بن أبان زاهد ضعيف (تقدم: 1398)

حدیث نمبر: 2466
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَةَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: " يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَكَ غِنًى وَأَسُدَّ فَقْرَكَ، وَإِلَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ يَدَيْكَ شُغْلًا وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَكَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو خَالِدٍ الْوَالِبِيُّ اسْمُهُ: هُرْمُزُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یکسو ہو جا، میں تیرا سینہ استغناء و بےنیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کروں گا، اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیت سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2466]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 2 (4107) (تحفة الأشراف: 14881) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4107)