الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
24. باب مَا جَاءَ فِي كَلاَمِ الْحُورِ الْعِينِ
24. باب: حورعین کے ترانہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2564
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمُجْتَمَعًا لِلْحُورِ الْعِينِ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ يَسْمَعِ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا " , قَالَ: يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْأَسُ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ، طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا وَكُنَّا لَهُ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثِ عَلِيٍّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں حورعین کے لیے ایک محفل ہو گی اس میں وہ اپنا نغمہ ایسا بلند کرے گا کہ مخلوق نے کبھی اس جیسی آواز نہیں سنی ہو گی، آپ نے فرمایا: وہ کہیں گی: ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی، ہم ناز و نعمت والی ہیں کبھی محتاج نہیں ہوں گی، ہم خوش رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی، اس کے لیے خوشخبری اور مبارک ہو اس کے لیے جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2564]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10298) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن بن اسحاق بن الحارث واسطی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1982) // ضعيف الجامع الصغير (1898) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2564) إسناده ضعيف / تقدم: 2550

حدیث نمبر: 2565
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ سورة الروم آية 15، قَالَ السَّمَّاعُ: وَمَعْنَى السَّمَّاعِ: مثل ما ورد في الحديث " أَنَّ الْحُورَ الْعِينَ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتِهِنَّ ".
‏‏‏‏ یحییٰ بن ابی کثیر آیت کریمہ: «فهم في روضة يحبرون» وہ جنت میں خوش کر دیئے جائیں گے کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد سماع ہے اور سماع کا مفہوم وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ حورعین اپنے نغمے کی آواز بلند کریں گی۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2565]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: لم یذکرہ المزي) (صحیح)»