الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
31. بَابُ ذِكْرِ النَّسَّاجِ:
31. باب: کپڑا بننے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2093
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ فَقِيلَ لَهُ: نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْسُنِيهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: مَا أَحْسَنْتَ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے کہا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ایک عورت بردہ لے کر آئی۔ سہل رضی اللہ عنہ نے پوچھا، تمہیں معلوم بھی ہے کہ بردہ کسے کہتے ہیں۔ کہا گیا جی ہاں! بردہ، حاشیہ دار چادر کو کہتے ہیں۔ تو اس عورت نے کہا، یا رسول اللہ! میں نے خاص آپ کو پہنانے کے لیے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی چادر کو بطور ازار کے پہنے ہوئے تھے، حاضرین میں سے ایک صاحب بولے، یا رسول اللہ! یہ تو مجھے دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لینا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گئے پھر ازار کو تہ کر کے ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ لوگوں نے کہا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ازار مانگ کر اچھا نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کیا کرتے ہیں۔ اس پر ان صحابی نے کہا کہ واللہ! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن بنے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2093]