الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْقُعُودِ وَسْطَ الْحَلْقَةِ
12. باب: مجلس کے بیچ میں بیٹھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2753
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، أَنَّ رَجُلًا قَعَدَ وَسْطَ حَلْقَةٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: " مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ، أَوْ لَعَنَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مِجْلَزٍ اسْمُهُ لَاحِقُ بْنُ حُمَيْدٍ.
ابومجلز سے روایت ہے کہ ایک آدمی حلقہ کے بیچ میں بیٹھ گیا، تو حذیفہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ شخص ملعون ہے جو بیٹھے ہوئے لوگوں کے حلقہ (دائرہ) کے بیچ میں جا کر بیٹھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2753]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 17 (4826) (تحفة الأشراف: 3389)، و مسند احمد (5/383، 401) (ضعیف) (ابو مجلز اور حذیفہ رضی الله عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد وہ آدمی ہے جو مجلس کے کنارے نہ بیٹھ کر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا بیچ حلقہ میں جا کر بیٹھے، اور لوگوں کے درمیان حائل ہو جائے، البتہ ایسا آدمی جس کا انتظار اسی بنا پر ہو کہ وہ مجلس کے درمیان آ کر بیٹھے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (638) ، المشكاة (4722) // ضعيف الجامع الصغير (4694) ، ضعيف أبي داود (1028 / 4826) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2753) إسناده ضعيف / د 4826