الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
25. باب مَا جَاءَ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ
25. باب: آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 2773
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ، وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي، قَالَ: قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ قَالَ: فَرَكِبَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلے جا رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص جس کے ساتھ گدھا تھا آپ کے پاس آیا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ سوار ہو جائیے، اور خود پیچھے ہٹ گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنی سواری کے سینے پر یعنی آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہو الاّ یہ کہ تم مجھے اس کا حق دے دو۔ یہ سن کر فوراً اس نے کہا: میں نے اس کا حق آپ کو دے دیا۔ پھر آپ اس پر سوار ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس باب میں قیس بن سعد بن عبادۃ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2773]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجھاد 65 (2572) (تحفة الأشراف: 1961) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کس قدر متواضع تھی، آپ کسی دوسرے کے حق کو لینا پسند نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ وہ خود آپ کو یہ حق دینے پر راضی نہ ہو جاتا، یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ کی شخصیت میں ہمیشہ انصاف پسندی اور حق کا اظہار شامل تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3918) ، الإرواء (2 / 257)