الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
59. باب مَا جَاءَ لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثٍ
59. باب: تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو کانا پھوسی کریں یہ درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2825
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ. ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، وَقَالَ سُفْيَانُ فِي حَدِيثِهِ: لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ، فَإِنَّ ذَلِكَ يُؤْذِي الْمُؤْمِنَ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَكْرَهُ أَذَى الْمُؤْمِنِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تین آدمی ایک ساتھ ہو، تو دو آدمی اپنے تیسرے ساتھی کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی نہ کریں، سفیان نے اپنی روایت میں «لا يتناجى اثنان دون الثالث فإن ذلك يحزنه» کہا ہے، یعنی تیسرے شخص کو چھوڑ کر دو سرگوشی نہ کریں کیونکہ اس سے اسے دکھ اور رنج ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک کو نظر انداز کر کے دو سرگوشی نہ کریں، کیونکہ اس سے مومن کو تکلیف پہنچتی ہے، اور اللہ عزوجل مومن کی تکلیف کو پسند نہیں کرتا ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2825]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 45 (6288)، و 47 (6290)، صحیح مسلم/السلام 15 (2184)، سنن ابی داود/ الأدب 29 (4851)، سنن ابن ماجہ/الأدب 50 (3775) (تحفة الأشراف: 9253)، وط/السلام 6 (13)، و مسند احمد (1/425) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3775)