ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2841]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14143)، و مسند احمد (2/433) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (6188)»
وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں)۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکارا ہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا: ”میری کنیت نہ رکھو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2841M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔ (ایسا کر سکتے ہو) علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2843]