الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
72. باب مَا جَاءَ فِي الْفَصَاحَةِ وَالْبَيَانِ
72. باب: فصاحت و بیان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2853
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَبْغَضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعْدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے مبالغہ کرنے والے شخص کو ناپسند کرتا ہے جو اپنی زبان ایسے چلاتا ہے جیسے گائے چلاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2853]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 94 (5005) (تحفة الأشراف: 8833)، وحإ (2/165، 187) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جیسے گائے چارے کو اپنی زبان سے لپیٹ لپیٹ کر اپنی خوراک بناتی ہے اسی طرح چرب زبان آدمی بات کو لپیٹ لپیٹ کر بیان کرتا چلا جاتا ہے، یہ صورت خاص کر غلط باتوں کے سلسلے ہی میں ہوتی ہے، ایسی فصاحت و بلاغت ناپسندیدہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (878)

حدیث نمبر: 2854
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَطْحٍ لَيْسَ بِمَحْجُورٍ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ الأَيْلِيُّ يُضَعَّفُ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چھت پر جہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو سونے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو صرف محمد بن منکدر کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ جابر سے روایت کرتے ہیں،
۳- عبدالجبار بن عمر ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2854]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3053) (صحیح) (سند میں عبد الجبار بن عمر الأیلي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہاں سے اخیر تک چند احادیث متفرق ابواب کی ہیں، ان کا فصاحت و بیان سے کوئی تعلق نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (826)

قال الشيخ زبير على زئي: (2854) إسناده ضعيف ¤ عبدالجبار بن عمر ضعيف (تق: 3742) و ابن وهب عنعن (تقدم:2453) و روي أحمد (271/5 ح 22333) عن بعض أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم عن النبى أنه قال: ”من نام على إجار ليس عليه ما يدفع قدميه فخر فقد برئت منه الذمة . . . “ )) وسنده حسن لذاته ، زهير بن عبدالله: أثني عليه أبو عمران الجوني و ذكر ابن عبد البر وغيره فى الصحابة، و ذكره ابن حبان فى الثقات التابعين فهو حسن الحديث وانظر سنن أبى دواد بتحقيقي (5041)

حدیث نمبر: 2855
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو وعظ و نصیحت کا سلسلے میں اوقات کا خیال کیا کرتے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں ہم پر اکتاہٹ طاری نہ ہو جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2855]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 11 (68)، و 12 (70)، والدعوات 69 (6411)، صحیح مسلم/المنافقین 19 (2821) (تحفة الأشراف: 9254)، و مسند احمد (1/377، 425، 440، 443، 462) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ وعظ و نصیحت کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ کچھ وقت مقرر کرنا چاہیئے، کیونکہ ایسا نہ کرنے سے لوگوں پر اکتاہٹ طاری ہونے کا خطرہ ہے جس سے وعظ و نصیحت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2855M
اس سند سے بھی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2855M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح