الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
11. باب مَا جَاءَ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ
11. باب: قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 2943
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَخْبَرَاهُ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: مَرَرْتُ بِهِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ قِرَاءَتَهُ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ، لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ، فَنَظَرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا؟ فَقَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لَهُ: كَذَبْتَ، وَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي تَقْرَؤُهَا، فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ، اقْرَأْ يَا هِشَامُ "، فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَكَذَا أُنْزِلَتْ "، ثُمَّ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ يَا عُمَرُ "، فَقَرَأْتُ بِالْقِرَاءَةِ الَّتِي أَقْرَأَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ.
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ ان دونوں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے: میں ہشام بن حکیم بن حزام کے پاس سے گزرا، وہ سورۃ الفرقان پڑھ رہے تھے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے، میں نے ان کی قرأت سنی، وہ ایسے حرفوں پر پڑھ رہے تھے، جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھایا ہی نہ تھا۔ قریب تھا کہ میں ان پر حملہ کر دیتا مگر میں نے انہیں (نماز پڑھ لینے تک کی) مہلت دی۔ جونہی انہوں نے سلام پھیرا میں نے ان کو انہیں کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر گھسیٹا، میں نے ان سے پوچھا: یہ سورۃ جسے میں نے تمہیں ابھی پڑھتے ہوئے سنا ہے، تمہیں کس نے پڑھائی ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے۔ میں نے کہا: تم غلط کہتے ہو، قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی مجھے یہ سورۃ پڑھائی جو تم پڑھ رہے تھے ۱؎، میں انہیں کھینچتا ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان ایسے حرفوں (طریقوں) پر پڑھتے ہوئے سنا ہے جن پر آپ نے مجھے پڑھنا نہیں سکھایا ہے جب کہ آپ ہی نے مجھے سورۃ الفرقان پڑھایا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! انہیں چھوڑ دو، ہشام! تم پڑھو۔ تو انہوں نے وہی قرأت کی جو میں نے ان سے سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ایسی ہی نازل ہوئی ہے۔ پھر مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! تم پڑھو، تو میں نے اسی طرح پڑھا جس طرح آپ نے مجھے پڑھایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اسی طرح نازل کی گئی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قرآن سات حرفوں پر اتارا گیا ہے ۲؎، تو جو قرأت تمہیں آسان لگے اسی قرأت پر تم قرآن پڑھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک بن انس نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اپنی روایت میں مسور بن مخرمہ کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2943]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخصومات 4 (2419)، وفضائل القرآن 5 (4992)، و 27 (5041)، والمرتدین 9 (6936)، والتوحید 53 (7550)، صحیح مسلم/المسافرین 48 (818)، سنن ابی داود/ الصلاة 357 (1475)، سنن النسائی/الإفتتاح 37 (937-939) (تحفة الأشراف: 10591 و10642)، وط/القرآن 4 (5) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: لیکن جس طرح تم پڑھ رہے تھے اس طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھایا، اس لیے تم غلط گو ہو۔
۲؎: سات حرفوں پر قرآن کے نازل ہونے کے مطلب میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں، لیکن سب سے راجح مطلب یہ ہے کہ ایک ہی لفظ کی ادائیگی (لہجہ) یا اس کے ہم معنی دوسرے لفظ کا استعمال مراد ہے جیسے بعض قبائل «حَتّٰی حِیْنَ» کو عین سے «عتّٰی حِیْنَ» پڑھتے تھے، اور جیسے «سُکٰریٰ» کو «سَکْرٰی» یا «سکر» پڑھتے تھے وغیرہ وغیرہ تو جس قبیلے کا جس لفظ میں جو لہجہ تھا اس کو پڑھنے کی اجازت دیدی گئی تاکہ قرآن پڑھنے میں لوگوں کو آسانی ہو، لیکن اس کا معنی یہ بھی نہیں ہے کہ قرآن کے ہر لفظ میں سات لہجے یا طریقے ہیں، کسی میں دو، کسی میں چار، اور شاذ و نادر کسی میں سات لہجے ہیں، زیادہ تر میں صرف ایک ہی لہجہ ہے، عثمان رضی الله عنہ نے سب ختم کر کے ایک لہجہ یعنی قریش کی زبان پر قرآن کو جمع کر کے باقی سب کو ختم کرا دیا تھا، تاکہ اب اس طرح کا جھگڑا ہی نہ ہو، «فجزاہ اللہ عن الاسلام خیراً» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1325)

حدیث نمبر: 2944
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فَقَالَ: " يَا جِبْرِيلُ، إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيِّينَ، مِنْهُمُ الْعَجُوزُ وَالشَّيْخُ الْكَبِيرُ، وَالْغُلَامُ وَالْجَارِيَةُ وَالرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يَقْرَأْ كِتَابًا قَطُّ، قَالَ: " يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ " وَفِي الْبَابِ، عَنْ عُمَرَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُمِّ أَيُّوبَ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، وَسَمُرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَأَبِي بَكْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے ملے۔ آپ نے فرمایا: جبرائیل! میں ایک امی (ان پڑھ) قوم کے پاس نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں، ان میں بوڑھی عورتیں اور بوڑھے مرد ہیں، لڑکے اور لڑکیاں ہیں، ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کبھی کوئی کتاب پڑھی ہی نہیں ہے تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا: محمد! قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، حذیفہ بن یمان، ابوہریرہ، اور ام ایوب رضی الله عنہم ام ایوب (ابوایوب انصاری کی بیوی)۔ اور سمرہ، ابن عباس، ابوجہیم بن حارث بن صمہ، عمرو بن العاص اور ابوبکرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابی بن کعب سے یہ حدیث متعدد سندوں سے مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2944]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 20)، وانظر: مسند احمد (5/114، 122، 125) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (1328)