الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
26. باب وَمِنْ سُورَةِ الْفُرْقَانِ
26. باب: سورۃ الفرقان سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3182
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: " أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: " أَنْ تَزْنِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تم اللہ کا کسی کو شریک ٹھہراؤ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صرف اسی ایک ذات نے تمہیں پیدا کیا ہے (اس کا کوئی شریک نہیں ہے)۔ میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بہت بڑا ہے؟ فرمایا: یہ ہے کہ تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا، میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3182]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 3 (4477)، والأدب 20 (4761)، والحدود 20 (6811)، والدیات 2 (6861)، والتوحید 40 (7520)، و46 (7532)، صحیح مسلم/الإیمان 37 (86) (الطلاق 50 (2310) (تحفة الأشراف: 9480)، و مسند احمد (1/380، 471، 424، 462) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف نے اس حدیث کو ارشاد باری تعالیٰ: «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق أثاما» (الفرقان: ۶۸) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337) ، صحيح أبي داود (2000)

حدیث نمبر: 3182M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابووائل نے عمرو بن شرحبیل سے اور عمرو بن شرحبیل نے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3182M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337) ، صحيح أبي داود (2000)

حدیث نمبر: 3183
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ أَبُو زَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: " أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ أَوْ مِنْ طَعَامِكَ، وَأَنْ تَزْنِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ "، قَالَ: وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا {68} يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا {69} سورة الفرقان آية 68-69. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَاصِلٍ، لِأَنَّهُ زَادَ فِي إِسْنَادِهِ رَجُلًا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: بڑا گناہ یہ ہے کہ تم کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراؤ، جب کہ اسی نے تم کو پیدا کیا ہے، اور تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ رہے گا تو تمہارے ساتھ کھائے پیئے گا، یا تمہارے کھانے میں سے کھائے گا، اور تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو، اور آپ نے یہ آیت پڑھی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق أثاما يضاعف له العذاب يوم القيامة ويخلد فيه مهانا» اللہ کے بندے وہ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود جان کر نہیں پکارتے، اور کسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام کر دیا ہے، ناحق (یعنی بغیر قصاص وغیرہ) قتل نہیں کرتے، اور زنا نہیں کرتے، اور جو ایسا کچھ کرے گا وہ اپنے گناہوں کی سزا سے دوچار ہو گا، قیامت کے دن عذاب دوچند ہو جائے گا اور اس میں ہمیشہ ذلیل و رسوا ہو کر رہے گا (الفرقان: ۶۸-۶۹)،۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان کی وہ روایت جسے انہوں نے منصور اور اعمش سے روایت کی ہے، واصل کی روایت کے مقابلہ میں زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کی سند میں ایک راوی (عمرو بن شرحبیل) کا اضافہ کیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3183]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 9311) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ سفیان کی صرف واصل سے روایت (رقم: ۳۱۸۲) میں بھی سند میں عمرو بن شرحبیل کا اضافہ ہے، دراصل سفیان کی دونوں روایتوں میں یہ اضافہ موجود ہے، شعبہ کی دونوں روایتوں میں یہ اضافہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337) ، صحيح أبي داود (2000)

حدیث نمبر: 3183M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: وَهَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَمْرَو بْنَ شُرَحْبِيلَ.
اس سند سے شعبہ نے واصل سے، واصل نے ابووائل سے اور ابووائل عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- اسی طرح شعبہ نے واصل سے واصل نے ابووائل سے اور ابووائل نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے اور انہوں نے اس میں عمرو بن شرحبیل کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3183M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2337) ، صحيح أبي داود (2000)