ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی قوم ہدایت پانے کے بعد جب گمراہ ہو جاتی ہے تو جھگڑا لو اور مناظرہ باز ہو جاتی ہے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «ما ضربوه لك إلا جدلا بل هم قوم خصمون»”یہ لوگ تیرے سامنے صرف جھگڑے کے طور پر کہتے ہیں بلکہ یہ لوگ طبعاً جھگڑالو ہیں“(الزخرف: ۵۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم اسے صرف حجاج بن دینار کی روایت سے جانتے ہیں، حجاج ثقہ، مقارب الحدیث ہیں اور ابوغالب کا نام حزور ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3253]