الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
74. باب وَمِنْ سُورَةِ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ
74. باب: سورۃ المطففین سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3334
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ: كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 ". قال: هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: ۱۴)، میں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3334]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 141 (418)، سنن ابن ماجہ/الزہد 29 (4244) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 268)

قال الشيخ زبير على زئي: (3334) إسناده ضعيف / جه 4244، نك 11658 ¤ محمد بن عجلان عنعن (تقدم:1084)

حدیث نمبر: 3335
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ حَمَّادٌ: هُوَ عِنْدَنَا مَرْفُوعٌ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ: " يَقُومُونَ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، وہ آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے (المطففین: ۶)، کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ لوگ آدھے کانوں تک پسینے میں شرابور ہوں گے۔ حماد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک مرفوع ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3335]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2422 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (2550)

حدیث نمبر: 3336
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ: " يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ ". قال: هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» کی تفسیر میں فرمایا کہ اس دن ہر ایک آدھے کانوں تک پسینے میں کھڑا ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3336]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **