الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
81. باب وَمِنْ سُورَةِ وَالضُّحَى
81. باب: سورۃ والضحی سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3345
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبٍ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَدَمِيَتْ أُصْبُعُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ "، قَالَ: وَأَبْطَأَ عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: قَدْ وُدِّعَ مُحَمَّدٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 3 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ.
جندب بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھا، آپ کی انگلی سے (کسی سبب سے) خون نکل آیا، اس موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو صرف ایک انگلی ہے جس سے خون نکل آیا ہے اور یہ سب کچھ جو تجھے پیش آیا ہے اللہ کی راہ میں پیش آیا ہے، راوی کہتے ہیں: آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام کے آنے میں دیر ہوئی تو مشرکین نے کہا: (پروپگینڈہ کیا) کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چھوڑ دئیے گئے، تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ والضحیٰ کی) آیت «ما ودعك ربك وما قلى» نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے (الضحیٰ: ۳)، نازل فرمائی۔ ۱؎
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے شعبہ اور ثوری نے بھی اسود بن قیس سے روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3345]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 9 (2802)، والأدب 90 (6146)، صحیح مسلم/الجھاد 39 (1796) (تحفة الأشراف: 3250)، و مسند احمد (4/312، 313) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: وحی میں یہ تاخیر کسی وجہ سے ہوئی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح