الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
11. باب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الأَيْدِي عِنْدَ الدُّعَاءِ
11. باب: دعا کے وقت دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3386
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى الْجُهَنِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يَحُطَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ: لَمْ يَرُدَّهُمَا حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى، وَقَدْ تَفَرَّدَ بِهِ وَهُوَ قَلِيلُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ النَّاسُ، وَحَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيُّ ثِقَةٌ وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں ہاتھ اٹھاتے تھے تو جب تک اپنے دونوں ہاتھ منہ مبارک پر پھیر نہ لیتے انہیں نیچے نہ گراتے تھے، محمد بن مثنیٰ اپنی روایت میں کہتے ہیں: آپ دونوں ہاتھ جب دعا کے لیے اٹھاتے تو انہیں اس وقت تک واپس نہ لاتے جب تک کہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے مبارک پر پھیر نہ لیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن عیسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- حماد بن عیسیٰ نے اسے تنہا روایت کیا ہے، اور یہ بہت کم حدیثیں بیان کرتے ہیں، ان سے کئی لوگوں نے روایت لی ہے،
۳- حنظلہ ابن ابی سفیان جمحی ثقہ ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید قطان نے ثقہ کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3386]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10531) (ضعیف) (سند میں ”عیسیٰ بن حماد“ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: دونوں روایتوں کا مفہوم ایک ہے فرق صرف الفاظ میں ہے، ایک میں ہے «لم يحطهما» اور دوسری میں ہے «لايردهما» اور یہی یہاں دونوں روایتوں کے ذکر سے بتانا مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2245) ، الإرواء (433) // ضعيف الجامع الصغير (4412) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3386) إسناده ضعيف ¤ حماد بن عيسٰي:ضعيف (تق:1503)