الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
15. باب مِنْهُ
15. باب: صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3393
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ؟ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ إِلَيْكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ أَبْزَى، وَبُرَيْدَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» (طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا) نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہے): «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء لك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں، میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے، کیونکہ گناہ تو بس تو ہی معاف کر سکتا ہے، شداد کہتے ہیں: آپ نے فرمایا: یہ دعا تم میں سے کوئی بھی شام کو پڑھتا ہے اور صبح ہونے سے پہلے ہی اس پر «قدر» (موت) آ جاتی ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے، اور کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اس دعا کو صبح کے وقت پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اسے «قدر» (موت) آ جائے مگر یہ کہ جنت اس پر واجب ہو جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے شداد بن اوس رضی الله عنہ کے واسطہ سے آئی ہے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، ابن مسعود، ابن ابزی اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3393]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4825) (وأخرجہ صحیح البخاری/الدعوات 2 (6306)، وسنن النسائی/الاستعاذة 56 (5524)، و مسند احمد (4/122، 125)، نحوہ بدون قولہ ”ألا ا أدلک علی سید الاستغفار“) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1747)