الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
31. باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ بِاللَّيْلِ
31. باب: نماز تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3420
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: " كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَعَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے، نماز شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» اے اللہ! جبرائیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے، اے اللہ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے، حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن و حکم سے مجھے ہدایت فرما، (توفیق دے) کیونکہ تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3420]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (770)، سنن ابی داود/ الصلاة 121 (767)، سنن النسائی/قیام اللیل 12 (1626)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 180 (1357) (تحفة الأشراف: 17779) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1357)