عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی الله عنہ
(دونوں) رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا:
”پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق
(اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو
“، میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جسے اللہ کھانا کھلائے، اسے کھا کر یہ دعا پڑھنی چاہیئے:
«اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه» ”اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا
“، اور جس کو اللہ دودھ پلائے اسے کہنا چاہیئے
«اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» ”اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا
“، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے
(دونوں) کی جگہ کھانے و پینے کی ضرورت پوری کر سکے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہا ہے۔ جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3455]