الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
64. باب جَامِعِ الدَّعَوَاتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
64. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے منقول جامع دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3475
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الثَّعْلَبِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، قَالَ: فَقَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى "، قَالَ زَيْدٌ: فَذَكَرْتُهُ لِزُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ زَيْدٌ: ثُمَّ ذَكَرْتُهُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، فَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى شَرِيكٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَإِنَّمَا أَخَذَهُ أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ.
بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ: «اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے، (تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں)، (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے، دعا کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: قسم ہے اس رب کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دی ہے۔ زید (راوی) کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث کئی برسوں بعد زہیر بن معاویہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے یہ حدیث ابواسحاق نے مالک بن مغول کے واسطہ سے بیان کی ہے۔ زید کہتے ہیں: پھر میں نے یہ حدیث سفیان ثوری سے ذکر کی تو انہوں نے مجھ سے یہ حدیث مالک کے واسطے سے بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- شریک نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے ابن بریدہ سے، ابن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ رضی الله عنہ) سے روایت کی ہے، حالانکہ ابواسحاق ہمدانی نے یہ حدیث مالک بن مغول سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3475]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1493)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3857) (تحفة الأشراف: 1998) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3857)