الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
72. باب مَا جَاءَ فِي عَقْدِ التَّسْبِيحِ بِالْيَدِ
72. باب: انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3486
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ بِيَدِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، وَرَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ بِطُولِهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ يُسَيْرَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، اعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح کا شمار اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، یعنی اعمش کی روایت سے جسے وہ عطاء بن سائب سے روایت کرتے ہیں،
۲- شعبہ اور ثوری نے یہ پوری حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے،
۲- اس باب میں یسیرہ بنت یاسر رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم تسبیحات کا شمار انگلیوں کے پوروں سے کر لیا کرو، کیونکہ ان سے پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3486]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3412 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (3652)

حدیث نمبر: 3487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا قَدْ جُهِدَ حَتَّى صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ: " أَمَا كُنْتَ تَدْعُو؟ أَمَا كُنْتَ تَسْأَلُ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ؟ " قَالَ: كُنْتُ أَقُولُ: اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّكَ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ، أَفَلَا كُنْتَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑیا کے بچے کی طرح ہو گئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت و عافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں دعا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! پاک ہے اللہ کی ذات، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت و استطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہا کرتے تھے: «اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے اللہ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی، اچھائی و بھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ، نیکی بھلائی و اچھائی دے، اور بچا لے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے (البقرہ: ۲۰۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دیگر کئی اور سندوں سے بھی آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3487]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 7 (2688) (تحفة الأشراف: 393) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3488
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِهِ: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً سورة البقرة آية 201، قَالَ: فِي الدُّنْيَا الْعِلْمُ وَالْعِبَادَةُ، وَفِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کی اس آیت: «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة» کے بارے میں حسن سے مروی ہے، دنیا میں «حسنہ» سے مراد علم اور عبادت ہے، اور آخرت میں «حسنہ» سے مراد جنت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3488]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (حسن)»

قال الشيخ زبير على زئي: (3488) إسناده ضعيف ¤ هشام بن حسان عنعن (تقدم:460) ولكن مفهوم الحديث صحيح بأدلة أخري

حدیث نمبر: 3488M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثْ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ.
اس سند سے حمید نے ثابت سے، اور ثابت نے انس سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3488M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (حسن) (یہ دونوں طریق ترمذی کے موثوق نسخوں اور ترمذی کی شرحوں میں نہیں پائے جاتے اور نہ ہی ان کا ذکر تحفة الأشراف میں ہے، اور نہ ہی اس پر حافظ ابن حجر نے استدراک کیا ہے)»