سلمان فارسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ «حيي كريم» ہے یعنی زندہ و موجود ہے اور شریف ہے اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ جب کوئی آدمی اس کے سامنے ہاتھ پھیلا دے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام و نامراد واپس کر دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض دوسروں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3556]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1488)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 13 (3865) (تحفة الأشراف: 4494)، و مسند احمد (5/485) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3865)
قال الشيخ زبير على زئي: (3556) إسناده ضعيف / د 1488، جه 3865
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی دو انگلیوں کے اشارے سے دعا کرتا تھا تو آپ نے اس سے کہا: ”ایک سے ایک سے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہی اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی تشہد میں انگلیوں سے اشارہ کرتے وقت صرف ایک انگلی سے اشارہ کرے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3557]
وضاحت: ۱؎: جیسا کہ مؤلف نے خود تشریح کر دی ہے کہ یہ تشہد (اولیٰ اور ثانیہ) میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں ہے، تشہد کے شروع ہی سے ترپن کا حلقہ بنا کر شہادت کی انگلی کو باربار اٹھا کر توحید کی شہادت برابر دی جائے گی، نہ کہ صرف «أشہد أن لا إلہ إلا اللہ» پر جیسا کہ ہند و پاک میں رائج ہو گیا ہے، حدیث میں واضح طور پر صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترپن کا حلقہ بناتے تھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، یا حرکت دیتے رہتے تھے، اس میں جگہ کی کوئی قید نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صفة الصلاة، المشكاة (913)
قال الشيخ زبير على زئي: (3557) إسناده ضعيف / ن 1273 ¤ محمد بن عجلان عنعن (تقدم:1084) وللحديث شواهد ضعيفة