الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
112. باب فِي دُعَاءِ الْمَرِيضِ
112. باب: مریض کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3564
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ كَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغنِي وَإِنْ كَانَ بَلَاءً فَصَبِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: " اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوِ اشْفِهِ " شُعْبَةُ الشَّاكُّ فَمَا اشْتَكَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے شکایت ہوئی (بیماری ہوئی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میں دعا کر رہا تھا: «اللهم إن كان أجلي قد حضر فأرحني وإن كان متأخرا فارفغني وإن كان بلاء فصبرني» اے میرے رب! اگر میری موت کا وقت آ پہنچا ہے تو مجھے (موت دے کر) راحت دے اور اور اگر میری موت بعد میں ہو تو مجھے اٹھا کر کھڑا کر دے (یعنی صحت دیدے) اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبر دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیسے کہا تو انہوں نے جو کہا تھا اسے دہرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے پیر سے ٹھوکا دیا پھر آپ نے فرمایا: «اللهم عافه أو اشفه» اے اللہ! انہیں عافیت دے، یا شفاء دے، اس کے بعد مجھے اپنی تکلیف کی پھر کبھی شکایت نہیں ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3564]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 307 (1058) (تحفة الأشراف: 10187) (ضعیف) (سند میں ”عبد اللہ بن سلمہ“ حافظہ کے کمزور ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6098)

حدیث نمبر: 3565
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ مَرِيضًا قَالَ: " اللَّهُمَّ أَذْهِبْ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی بیمار کی عیادت کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم أذهب البأس رب الناس واشف فأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما» اے اللہ! اے لوگوں کے رب! عذاب و تکلیف کو دور کر دے اور شفاء دیدے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیری دی ہوئی شفاء کے سوا کوئی شفاء نہیں ہے، ایسی شفاء دے کہ بیماری کچھ بھی باقی نہ رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3565]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10050) (حسن) (حارث اعور ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، صحیحین میں یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے آئی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح