الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
131. باب فَضْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
131. باب: «لا حول ولا قوة إلا بالله» کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3601
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قَالَ مَكْحُولٌ: فَمَنْ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا مَنْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ كَشَفَ عَنْهُ سَبْعِينَ بَابًا مِنَ الضُّرِّ أَدْنَاهُنَّ الْفَقْرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، مَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَة.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا حول ولا قوة إلا بالله» کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ مکحول کہتے ہیں: جس نے کہا: «لا حول ولا قوة إلا بالله ولا منجا من الله إلا إليه» تو اللہ تعالیٰ اس سے ستر طرح کے ضرر و نقصان کو دور کر دیتا ہے، جن میں کمتر درجے کا ضرر فقر (و محتاجی) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس کی سند متصل نہیں ہے، مکحول نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3601]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14621) (صحیح) (سند میں مکحول اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لیے مکحول کا قول، سنداً ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، الصحیحة 105، 1528)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قول مكحول " فمن قال ... " فإنه مقطوع، الصحيحة (105 و 1528)

قال الشيخ زبير على زئي: (3601) إسناده ضعيف ¤ أبو خالد الأحمر عنعن (تقدم: 3349) والحديث المرفوع صحيح بالشواه . انظر صحيح ابن حبان (الموارد: 2339، سنده حسن ) وغيره

حدیث نمبر: 3602
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي، وَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کر رکھی ہے، اس دعا کا فائدہ ان شاءاللہ امت کے ہر اس شخص کو حاصل ہو گا جس نے مرنے سے پہلے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کیا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3602]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 86 (198)، سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4307) (تحفة الأشراف: 12512)، و مسند احمد (2/275، 313، 381، 396، 409، 426، 430، 486، 487)، وسنن الدارمی/الرقاق 85 (2847، 2848) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ہر اس شخص کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو گی جس نے کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہو گا مشرک خواہ غیر مسلموں کا ہو، یا نام نہاد مسلمانوں کا شرک کے مرتکب کو یہ شفاعت نصیب نہیں ہو گی، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حق مذہب وہی ہے جس کے قائل سلف صالحین ہیں، یعنی موحد گناہوں کے سبب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا، گناہوں کی سزا بھگت کر آخری میں جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی، الا یہ کہ توبہ کر چکا ہو تو شروع ہی میں جنت میں چلا جائے گا، ان شاءاللہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح