الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
11. باب فِي خَاتَمِ النُّبُوَّةِ
11. باب: مہر نبوت کا بیان
حدیث نمبر: 3643
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ الْجَعْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَال: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ بِرَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، وَتَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى الْخَاتَمِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ فَإِذَا هُوَ مِثْلُ زِرِّ الْحَجَلَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: الزِّرُّ يُقَالُ بَيْضٌ لَهَا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ , وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ , وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَأَبِي رِمْثَةَ، وَبُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، وَعَمْرِو بْنِ أَخْطَبَ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئیں، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا بھانجہ بیمار ہے، تو آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی پی لیا، پھر میں آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا، اور میں نے آپ کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی وہ چھپر کھٹ (کے پردے) کی گھنڈی کی طرح تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
کبوتر کے انڈے کو «زر» کہا جاتا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں سلمان، قرہ بن ایاس مزنی، جابر بن سمرہ، ابورمثہ، بریدہ اسلمی، عبداللہ بن سرجس، عمرو بن اخطب اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3643]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 40 (190)، والمناقب 22 (3540، 3541)، والمرضی 18 (5670)، والدعوات 31 (6352)، صحیح مسلم/الفضائل 30 (2345) (تحفة الأشراف: 3794) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: پردوں اور جھالروں کے کنارے گول مٹول گھنڈی ہوا کرتے ہیں، ان کو دوسرے کپڑے کے کناروں میں جوڑتے ہیں، یہی یہاں مراد ہے۔
۲؎: بعض علماء لغت نے «زر الحجلۃ» کی تفسیر ایک معروف پرندہ چکور کے انڈہ سے کیا ہے، وہی مؤلف بھی کہہ رہے ہیں، مگر جمہور اہل لغت نے اس کا انکار کیا ہے اس لفظ کہ «زر الحجلۃ» سے حجلہ عروسی کی چاروں کی گھنڈی ہی مراد ہے، ویسے مہر نبوت کے بارے میں اگلی حدیث میں کبوتری کے انڈے کی مثال بھی آئی ہے، دونوں تشبیہات میں کوئی تضاد نہیں ہے، ایک چیز کئی چیزوں کے مثل ہو سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (14)

حدیث نمبر: 3644
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ خَاتَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْهِ غُدَّةً حَمْرَاءَ مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت یعنی جو آپ کے دونوں شانوں کے درمیان تھی کبوتر کے انڈے کے مانند سرخ رنگ کی ایک گلٹی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3644]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2142) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (15)

قال الشيخ زبير على زئي: (3644) سنده ضعيف / شمائل الترمذي : 17 ¤ فيه أيوب بن جابر ضعيف (د 247) والحديث صحيح دون قوله: ”غدة حمراء“ انظر صحيح مسلم (2344)