الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
26. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضى الله عنه
26. باب: عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3747
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعِيدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فِي الْجَنَّةِ ". أَخْبَرَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَاءَةً، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر جنتی ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہیں، سعد جنتی ہیں، سعید (سعید بن زید) جنتی ہیں اور ابوعبیدہ بن جراح جنتی ہیں ۱؎ (رضی اللہ علیہم اجمعین) ابومصعب نے ہمیں خبر دی کہ انہوں نے عبدالعزیز بن محمد کے آگے پڑھا اور عبدالعزیز نے عبدالرحمٰن بن حمید سے اور عبدالرحمٰن نے اپنے والد حمید کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی لیکن اس میں عبدالرحمٰن بن عوف کے واسطہ کا ذکر نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث عبدالرحمٰن بن حمید سے بطریق: «عن أبيه عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی آئی ہے، (اور اسی طرح آئی ہے)، اور یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3747]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 9718) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہی وہ حدیث ہے جس میں دس جنتیوں کا نام ایک مجلس میں اکٹھے آیا ہے، اور اسی بنا پر ان دسوں کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے، ورنہ جنت کی خوشخبری آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دس کے علاوہ بھی دیگر صحابہ کو دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6110 و 6111) ، تخرج الطحاوية (728)

حدیث نمبر: 3748
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ حَدَّثَهُ فِي نَفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَشَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ: أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ "، قَالَ: فَعَدَّ هَؤُلَاءِ التِّسْعَةَ وَسَكَتَ عَنِ الْعَاشِرِ، فَقَالَ الْقَوْمُ: نَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَبَا الْأَعْوَرِ مَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: " نَشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ أَبُو الْأَعْوَرِ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: أَبُو الْأَعْوَرِ هُوَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ: هُوَ أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
حمید سے روایت ہے کہ سعید بن زید رضی الله عنہ نے ان سے کئی اشخاص کی موجودگی میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس آدمی جنتی ہیں، ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں عثمان، علی، زبیر، طلحہ، عبدالرحمٰن، ابوعبیدہ اور سعد بن ابی وقاص (جنتی ہیں) وہ کہتے ہیں: تو انہوں نے ان نو (۹) کو گن کر بتایا اور دسویں آدمی کے بارے میں خاموش رہے، تو لوگوں نے کہا: اے ابوالاعور ہم اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ دسواں کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: تم لوگوں نے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا ہے (اس لیے میں بتا رہا ہوں) ابوالاعور جنتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا ہے کہ یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- ابوالاعور سے مراد خود سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3748]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 4454) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (133)

حدیث نمبر: 3749
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ صَخْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ أَمْرَكُنَّ مِمَّا يُهِمُّنِي بَعْدِي , وَلَنْ يَصْبِرَ عَلَيْكُنَّ إِلَّا الصَّابِرُونَ "، قَالَ: ثُمَّ تَقُولُ عَائِشَةُ: فَسَقَى اللَّهُ أَبَاكَ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ تُرِيدُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، وَكَانَ قَدْ وَصَلَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ يُقَالُ: بِيعَتْ بِأَرْبَعِينَ أَلْفًا. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بیویوں سے) فرماتے تھے: تم لوگوں کا معاملہ مجھے پریشان کئے رہتا ہے کہ میرے بعد تمہارا کیا ہو گا؟ تمہارے حقوق کی ادائیگی کے معاملہ میں صرف صبر کرنے والے ہی صبر کر سکیں گے۔ پھر عائشہ رضی الله عنہا نے (ابوسلمہ سے) کہا: اللہ تمہارے والد یعنی عبدالرحمٰن بن عوف کو جنت کی نہر سلسبیل سے سیراب کرے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے ساتھ ایک ایسے مال کے ذریعہ جو چالیس ہزار (دینار) میں بکا، اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3749]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17726) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ پر صادق آتی ہے، یعنی یہ «الصابرون» میں داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6121 و 6122)

حدیث نمبر: 3750
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ بْنِ الشَّهِيدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ " أَوْصَى بِحَدِيقَةٍ لِأُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، بِيعَتْ بِأَرْبَعِ مِائَةِ أَلْفٍ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے لیے ایک باغ کی وصیت کی جسے چار لاکھ (درہم) میں بیچا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3750]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح) (یہ حدیث حسن ہے، لیکن اس سے پہلے کی حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد صحيح بما قبله (3749)