الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
45. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ
45. باب: عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3826
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُؤَمَّلِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِ الزُّبَيْرِ مِصْبَاحًا، فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ مَا أُرَى أَسْمَاءَ إِلَّا قَدْ نُفِسَتْ , فَلَا تُسَمُّوهُ حَتَّى أُسَمِّيَهُ "، فَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ , وَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ بِيَدِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (خواب میں) زبیر کے گھر میں ایک چراغ دیکھا تو آپ نے عائشہ رضی الله عنہا سے فرمایا: عائشہ! میں یہی سمجھا ہوں کہ اسماء کے یہاں ولادت ہونے والی ہے، تو اس کا نام تم لوگ نہ رکھنا، میں رکھوں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا، اور اپنے ہاتھ سے ایک کھجور کے ذریعہ ان کی تحنیک کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3826]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16243) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے چبا کر ان کے منہ میں ڈال دیا جس کے منہ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن گیا وہ منہ کتنا مبارک ہو گیا! «ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء» (الجمعة: ۴)۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: (3826) إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن المؤمل: ضعيف الحديث (تق: 3648) و حديث مسلم (2146) هو المحفوظ