الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
60. باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 3861
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي , فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: نَصِيفَهُ يَعْنِي نِصْفَ الْمُدِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد بلکہ آدھے مد کے (اجر کے) برابر بھی نہیں پہنچ سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- آپ کے قول «نصيفه» سے مراد نصف (آدھا) مد ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3861]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3673)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 54 (2541)، سنن ابی داود/ السنة 11 (4658) (تحفة الأشراف: 4001)، و مسند احمد (3/11) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الظلال (988)

حدیث نمبر: 3861M
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَكَانَ حَافِظًا، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے حسن بن خلال نے بیان کیا اور وہ حافظ تھے، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا اور ابومعاویہ نے اعمش سے، اعمش نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابو سعید خدری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3861M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الظلال (988)

حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي , اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ، وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اور میرے بعد انہیں ہدف ملامت نہ بنانا، جو ان سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا، جس نے انہیں ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا دی، اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ وہ اسے اپنی گرفت میں لے لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3862]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9662)، و مسند احمد (4/87) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم: 2901)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج الطحاوية (471) // (673) //، الضعيفة (2901) // ضعيف الجامع الصغير (1160) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3862) إسناده ضعيف ¤ عبدالرحمن بن زياد: اختلفوا في اسمه ولم يو ثقه غير ابن حبان فهو مجهول الحال ولم يثبت عن التزمذي بأنه قال فى حديثه: ”حسن“ ! وقال البخاري : فيه نظر (التاريخ الكبير 131/5 ت 389)

حدیث نمبر: 3863
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مَنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی بیعت رضوان میں شریک رہے) وہ ضرور جنت میں داخل ہوں گے، سوائے سرخ اونٹ والے کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3863]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2702) (ضعیف) (سند میں خداش بن عیاش لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: کہا جاتا ہے کہ سرخ اونٹ والے سے جد بن قیس منافق مراد ہے اس کا اونٹ کھو گیا تھا اس سے کہا گیا آ کر بیعت کر لو تو اس نے کہا: میرا اونٹ مجھے مل جائے، یہ مجھے بیعت کرنے سے زیادہ محبوب ہے (مگر یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے حتمی طور پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (2160) // ضعيف الجامع الصغير (4873) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3863) إسناده ضعيف ¤ أبو الزبير عنعن (تقدم:927) وتلميذه خداش: لين الحديث (تق:1705)

حدیث نمبر: 3864
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا , فَإِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی الله عنہ کا ایک غلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حاطب کی شکایت کرنے لگا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! حاطب ضرور جہنم میں جائیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے غلط کہا وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ دونوں میں موجود رہے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3864]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 36 (2495/162) (تحفة الأشراف: 2910) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور اللہ نے بدریوں کی عام مغفرت کا اعلان کر دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3865
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَبِي طَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي يَمُوتُ بِأَرْضٍ إِلَّا بُعِثَ قَائِدًا وَنُورًا لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَبِي طَيْبَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَهُوَ أَصَحُّ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ میں سے جو بھی کسی سر زمین پر مرے گا تو وہ قیامت کے دن اس سر زمین والوں کا پیشوا اور ان کے لیے نور بنا کر اٹھایا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن مسلم ابوطیبہ سے مروی ہے اور انہوں نے اسے بریدہ رضی الله عنہ کے بیٹے کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3865]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1983) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن مسلم ابو طیبہ روایت میں وہم کے شکار ہو جایا کرتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4468) // ضعيف الجامع الصغير (5138) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3865) إسناده ضعيف ¤ عثمان بن ناجية: مستور (تق:4522)