تو جس نے سند صحیح ذکر کی اور اسے یاد رکھا، اور الفاظ میں تبدیلی کر دی تو معنی نہ بدلنے کی صورت میں ایسا کرنے کی اہل علم کے نزدیک گنجائش ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م79]
عاصم الأحول کہتے ہیں: میں نے ابوعثمان نہدی سے کہا کہ آپ ہم سے ایک بار حدیث بیان کرتے ہیں، پھر دوبارہ اس کی روایت کرتے ہیں تو وہ پہلے سے مختلف ہوتی ہے؟ عرض کیا: جو پہلی بار سنا ہے اس کو لے لو۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م84]
تخریج الحدیث: «0»
حدیث نمبر: م85
حَدَّثَنَا الجارودُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيْعٌ، عن الرَّبيعِ بن صَبيحٍ، عن الحسنِ قال: إذا أصبتَ المعنى أجزأكَ.
حسن بصری کہتے ہیں: معنی اگر ٹھیک روایت کر دو تو یہ تمہارے لیے کافی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م85]
سیف بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد کو کہتے سنا: اگر چاہو تو حدیث بیان کرنے میں کمی کر دو، لیکن اس میں زیادتی نہ کرو۔ (یعنی اپنی طرف سے اضافہ نہ کرو، مختصر روایت کرو، یا بعض فقرآت روایت کرو)۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م86]
سفیان ثوری کہتے ہیں: اگر میں یہ کہوں کہ میں تم سے بعینہ ویسے ہی روایت کرتا ہوں جیسے میں نے سنا ہے، تو میری تصدیق نہ کرو، یہ روایت بالمعنی ہے۔ [سنن ترمذي/کتاب العلل/حدیث: م87]