الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ایمان و عقائد کے مسائل
15. حدیث بھی کتاب اللہ ہے
حدیث نمبر: 20
54- وبه: عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود عن أبى هريرة وزيد بن خا لد الجهني أنهما أخبراه: أن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال أحدهما: يا رسول الله، اقض بيننا بكتاب الله. وقال الآخر وهو أفقههما: أجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب والله وأذن لي فى أن أتكلم. فقال: ”تكلم“ فقال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنا بامرأته فأخبرني أن على ابني الرجم، فافتديت منه بمئة شاة وبجارية لي، ثم إني سألت أهل العلم فأخبروني أنما على ابني جلد مئة وتغريب عام وإنما الرجم على امرأته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أما والذي نفسي بيده لأقضين بينكما بكتاب الله. أما غنمك وجاريتك فرد إليك“. وجلد ابنه مئة وغربه عاما وأمر أنيسا الأسلمي أن يأتي امرأة الآخر، فإنه اعترفت رجمها، فاعترفت فرجمها. قال مالك: والعسيف الأجير.
اور اسی سند کے ساتھ عبید اﷲ بن عبداﷲ بن عتبہ بن مسعود رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ دو آدمیوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا تو ایک نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں۔ دوسرا جو ان دونوں میں زیادہ سمجھدار تھا، بولا: جی ہاں، یا رسول اﷲ! آپ ہمارے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کریں اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات کرو، تو اس نے کہا: میرا بیٹا اس کا «عسيف» مزدور تھا تو اس نے اس آدمی کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا پھر اس نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا۔ میں نے اس فدیے میں سو بکریا ں اور ایک لونڈی دی، پھر اس کے بعد میں نے اہل علم سے پوچھا: تو نہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا اور سنگسار تو صرف اس کی بیوی کو کیا جائے گا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اﷲ کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کروں گا، تیری بکریاں اور تیری لونڈی تو تجھے واپس ملے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا اور سیدنا انیس الاسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں پھر اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم (سنگسار) کر دیں۔ اس عورت نے اعتراف کر لیا تو پھر اسے رجم (سنگسار) کر دیا گیا۔ (اما م) مالک نے کہا: «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «54- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 822/2 ح 1597، ك 41 ب 1 ح 6) التمهيد 71/9، 72، الاستذكار: 1526 و أخرجه البخاري (6233-6234) من حديث مالك به ورواه مسلم (1697/25، 1698) من حديث الزهري به .»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 21
84- مالك عن ابن شهاب عن رجل من آل خالد بن أسيد أنه سأل عبد الله ابن عمر فقال: يا أبا عبد الرحمن، إنا نجد صلاة الخوف وصلاة الحضر فى القرآن ولا نجد صلاة السفر، فقال عبد الله بن عمر: يا ابن أخي، إن الله تعالى بعث إلينا محمدا صلى الله عليه وسلم ولا نعلم شيئا، فإنما نفعل كما رأيناه يفعل. كمل حديث الزهري وهو خمسة وثمانون حديثا.
آل خالد بن اسید کے ایک آدمی (امیہ بن عبداللہ بن خالد) سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہم قرآن میں نماز خوف اور نماز حضر کا ذکر پاتے ہیں اور نماز سفر کا ذکر نہیں پاتے؟ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے بھتیجے! اللہ نے ہمارے لئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور ہم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، لہٰذا ہم تو اسی طرح عمل کرتے ہیں جیسے ہم نے آپ کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ زہری کی حدیثیں مکمل ہو گئیں، یہ پچاسی (85) حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 21]
تخریج الحدیث: «84- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 145/1، 146ح 332، ك 9 ب 2 ح 7) التمهيد 161/11، الاستذكار: 303 و أخرجه الحاكم الكبير فى عوالي مالك (209) من حديث مالك به ورواه محمد بن عبدالله الشعيثي عن اميه بن عبدالله بن خالد بن اسيدانه قال لا بن عمر به، أخرجه النسائي (226/1 ح 458) وسنده حسن، وصرح الزهري بالسماع من عبدالملك بن ابي بكر بن عبدالرحمٰن عند البيهقي (136/3) ويعقوب بن سفيان الفارسي في المعرفة والتاريخ (372/1) وللحديث طريق آخر عند ابي داود (457) والنسائي (1435) وابن ماجه (1066) وسنده حسن وصححه ابن خزيمة (946) وابن حبان (الموارد: 101) والحاكم (258/1) ووافقه الذهبي.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح