الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نماز کے مسائل
2. موذن کی فضیلت
حدیث نمبر: 71
392- وبه: عن أبيه أنه أخبره أن أبا سعيد الخدري قال له: إني أراك تحب الغنم والبادية، فإذا كنت فى غنمك أو باديتكم فأذنت بالصلاة فارفع صوتك، فإنه لا يسمع مدى صوت المؤذن جن ولا إنس ولا شيء إلا شهد له يوم القيامة. قال أبو سعيد الخدري: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ الانصاری المازنی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل کو پسند کرتے ہو، پس اگر تم اپنی بکریوں یا جنگل میں ہو پھر تم نماز کے لئے اذان کہو تو آواز بلند کرنا کیونکہ مؤذن کی آواز جہان تک پہنچتی ہے اسے جن، انسان یا جو چیز بھی سنے تو وہ قیامت کے دن اس کے لئے گواہی دے گی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 71]
تخریج الحدیث: «392- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 69/1، ح 148، ك 3 ب 1 ح 5) التمهيد 223/19، الاستذكار: 127، و أخرجه البخاري (609) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 72
433- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”بينما رجل يمشي بطريق إذ وجد غصن شوك على الطريق فأخره، فشكر الله له فغفر له. وقال: الشهداء خمسة: المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد فى سبيل الله. وقال: لو يعلم الناس ما فى النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا، عليه لاستهموا ولو يعلمون ما فى التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما فى العتمة والصبح لآتوهما ولو حبوا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے راستے پر کانٹوں والی ٹہنی دیکھی تو اسے راستے سے ہٹا دیا۔ اللہ نے اس کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں: طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، مکان گرنے سے مرنے والا اور اللہ کے راستے میں شہید ہونے والا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ اذان اور پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے، پھر وہ قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ نہ پاتے تو قرعہ اندازی کرتے۔ اور اگر وہ جانتے کہ ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا (ثواب) ہے تو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے اور اگر وہ جانتے کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا (ثواب) ہے تو ضرور آتے اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 72]
تخریج الحدیث: «433- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 131/1 ح 291، ك 8 ب 2 ح 6) التمهيد 11/22، الاستذكار: 260، 261، و أخرجه البخاري (652-654) ومسلم (1914، 437) من حديث مالك به ببعض الاختلاف.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح