الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
باجماعت نماز کا بیان
1. باجماعت نماز کی فضیلت
حدیث نمبر: 97
11- مالك عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”صلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت والی نماز تمہارے اکیلے کی نماز سے پچیس (25) درجے افضل ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 97]
تخریج الحدیث: «11- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 287، ك 8 ب 1 ح 2) التمهيد 316/6، الاستذكار: 256 و أخرجه مسلم (649) من حديث مالك به ورواه البخاري (648) من حديث الزهري عن سعيد بن المسيب و أبى سلمة عن أبى هريره به نحو المعني مطولا صحيح قال: ابن شهاب الزهري: أخبرني سعيد بن المسيب ايبو سلمة بن عبدالرحمن أن أبا هريرة قال: إلخ»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 98
331- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار ويجتمعون فى صلاة الفجر وصلاة العصر ثم يعرج الذين باتوا فيكم فيسألهم وهو أعلم بهم كيف تركتم عبادي فيقولون تركناهم وهم يصلون وآتيناهم وهم يصلون“.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے درمیان رات اور دن کو فرشتے آتے جاتے رہتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصر کی نماز میں اکٹھے ہوتے ہیں، پھر جنہوں نے تمہارے درمیان رات گزاری (ہوتی ہے صبح کو) اوپر چڑھ جاتے ہیں تو ان سے (اللہ تعالیٰ) پوچھتا ہے اور وہ ان سے زیادہ جانتا ہے! میرے بندوں کو تم کس حال پر چھوڑ کر آئے ہو؟ تو وہ کہتے ہیں: ہم انہیں اس حالت میں چھوڑ آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 98]
تخریج الحدیث: «331- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 170/1 ح 412، ك 9 ب 24 ح 82) التمهيد 50/19، الاستذكار: 382، و أخرجه البخاري (555) ومسلم (632) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 99
476- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن حمران مولى عثمان بن عفان أن عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضأ، ثم قال: والله، لأحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة ألأخرى حتى يصليها“. قال مالك: أراه يريد هذه الآية {وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مقاعد (بیٹھنے کی اونچی جگہ) پر بیٹھے تو مؤذن نے آ کر نماز عصر کی اطلاع دی، پھر آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ کبھی نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر نماز پڑھتا ہے تو اس نماز اور دوسری نماز کے درمیان (سرزد ہونے والے گناہ) معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت مراد ہے «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ» [ھود: ١١٤] اور نماز قائم کرو دن کو دونوں کناروں میں اور رات کے ایک حصے میں، بے شک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 99]
تخریج الحدیث: «476- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 30/1، 31 ح 58، ك 2 ب 6 ح 29) التمهيد 210/22، 211، الاستذكار: 51، و أخرجه النسائي (90/1 ح 146) من حديث مالك به مختصرا»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 100
197- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 100]
تخریج الحدیث: «197- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 286، ك 8 ب 1 ح 1)، التمهيد 137/14، الاستذكار:255، و أخرجه البخاري (645) ومسلم (650) من حديث مالك به .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح