الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
طریقہ نماز کا بیان
5. فاتحہ خلف الامام
حدیث نمبر: 116
139- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن أنه سمع أبا السائب مولى هشام بن زهرة يقول: سمعت أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من صلى صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج غير تمام. فقلت: يا أبا هريرة، إني أحيانا أكون وراء الإمام، قال: فغمز ذراعي، ثم قال: اقرأ بها يا فارسي فى نفسك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((قال الله: قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، فنصفها لي ونصفها لعبدي، ولعبدي ما سأل)). قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يقول العبد {الحمد لله رب العالمين} يقول الله: حمدني عبدي، يقول العبد: {الرحمن الرحيم} يقول الله: أثنى على عبدي، يقول العبد: {مالك يوم الدين} يقول الله: مجدني عبدي، يقول العبد: {إياك نعبد وإياك نستعين} فهذه بيني وبين عبدي ولعبدي ما سأل، يقول العبد: {أهدنا الصراط المستقيم. صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين} فهؤلاء لعبدي ولعبدي ما سأل)). قال أبو الحسن: فى هذا الحديث اضطراب ألفاظ بين رواتنا فأثبته على نص الدباغ: إلا (فهذه) فإنها على لفظ عيسى والنسخة عند الدباغ (فهذا).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسی نماز پڑھی جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی تو یہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے مکمل نہیں ہے۔ (راوی نے کہا) میں نے کہا: اے ابوہریرہ! میں بعض اوقات امام کے پیچهے ہوتا ہوں؟ تو انہوں (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے میرا ہاتھ جھٹکا پھر فرمایا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے فرمایا: میں نے اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نماز آدھوں آدھ تقسیم کر دی ہے، پس آدھی میرے لئے ہے اور آدھی میرے بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہتا ہے (تو) اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی، بندہ «الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» کہتا ہے (تو) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثناء بیان کی، بندہ «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» کہتا ہے (تو) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تمجید (بزرگی) بیان کی، بندہ کہتا ہے: «‏‏‏‏إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» تو یہ بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔ بندہ کہتا ہے «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ . صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» ‏‏‏‏ تو یہ بندے کے لئے ہے اور بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔ (اس کتاب کے جامع امام) ابوالحسن (القابسی) نے کہا: اس حدیث کے الفاظ میں ہمارے (موطا کے) راویوں نے اضطراب کیا ہے، لہٰذا میں نے (ابوالحسن علی بن محمد بن مسرور) الدباغ کے الفاظ درج کئے ہیں، سوائے اس کے کہ یہ عیسیٰ (بن مسکین) کے لفظ پر ہے اور نسخہ الدباغ کے پاس تھا، پس یہ بات ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 116]
تخریج الحدیث: «139- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 84/1، 85 ح 185، ك 3 ب 9 ح 39) التمهيد 187/20، الاستذكار: 161، و أخرجه مسلم (395/39) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح