الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
روزوں کے مسائل
2. روزے دار کی فضیلت
حدیث نمبر: 244
31- وبه: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”من أنفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من أهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من أهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من أهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من أهل الصيام دعي من باب الريان“ فقال أبو بكر: ما على من يدعى من هذه الأبواب من ضرورة، فهل يدعى أحد من هذه الأبواب كلها؟ قال: ”نعم، وأرجو أن تكون منهم.“
اور اسی (سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا)۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «31- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 469/2 ح 1036، ك 21 ب 19 ح 49) التمهيد 183/7، الاستذكار: 973، و أخرجه البخاري (1897) من حديث مالك به ورواه مسلم (1027) من حديث ابن شهاب الزهري به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 245
343- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”والذي نفسي بيده، لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك، يذر شهوته وطعامه وشرابه من أجلي، فالصيام لي وأنا أجزي به؛ كل حسنة بعشر أمثالها إلى سبعمئة ضعف إلا الصيام، فهو لي وأنا أجزي به.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے، (اللہ فرماتا ہے) یہ اپنی شہوت، کھانا اور پینا میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے، پس روزے میرے لئے ہیں اور میں ہی ان کا بدلہ دوں گا۔ ہر نیکی (کا اجر) دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے سوائے روزے کے، وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «343- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 310/1 ح 697، ك 18 ب 22 ح 57) التمهيد 57/19، الاستذكار: 646، وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح