الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
عدت کے مسائل
1. حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے
حدیث نمبر: 379
396- وعن عبد ربه بن سعيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أنه سأل عبد الله ابن عباس وأبا هريرة عن المتوفى عنها زوجها وهى حامل، فقال ابن عباس: آخر الأجلين. وقال أبو هريرة: إذا ولدت فقد حلت. فدخل أبو سلمة بن عبد الرحمن على أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم فسألها عن ذلك، فقالت: ولدت سبيعة الأسلمية بعد وفاة زوجها بنصف شهر، فخطبها رجلان أحدهما شاب والآخر كهل، فحطت إلى الشاب. فقال الكهل: لم تحلل، وكان أهلها غيبا، فرجا إذا جاء أهلها أن يؤثروه بها، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”قد حللت فانكحي من شئت.“
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے اس حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا: جس کا خاوند فوت ہو جائے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دونوں عدتوں (وضع حمل اور چار مہینے دس دن) میں سے جو بعد میں ختم ہو اسے اختیار کرے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب بچے کو جنم دے گی تو حلال ہو جائے گی۔ پھر ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ان سے اس بارے میں پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ الاسلمیہ رضی اللہ عنہا کے ہاں اپنے شوہر کی وفات کے پندرہ دن بعد بچہ پیدا ہوا تو دو آدمیوں نے انہیں شادی کا بیغام بھیجا، ایک نوجوان تھا اور دوسرا بوڑھا تھا تو وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئیں۔ پھر بوڑھے نے کہا: اس کی عدت ختم نہیں ہوئی۔ سبیعہ کے گھر والے (اس وقت) غیر حاضر تھے اور بوڑھے کو یہ امید تھی کہ جب اس کے گھر والے آئیں گے تو وہ اسے اس نوجوان پر ترجیح دیں گے۔ پھر وہ (سبیعہ رضی اللہ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تیری عدت ختم ہو گئی ہے لہٰذا تو جس سے چاہے نکاح کر لے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: «396- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 589/2 ح 1686، ك 29 ب 30 ح 83) التمهيد 33/20، الاستذكار: 1286، و أخرجه النسائي (191/6، 192 ح 3540) من حديث ابن القاسم عن مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 380
474- مالك حدثني هشام بن عروة عن أبيه عن المسور بن مخرمة أن سبيعة الأسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستأذنته أن تنكح، فأذن لها، فنكحت.
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ سبیعہ الاسلمیہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے خاوند کی وفات کے کچھ دنوں بعد بچہ پیدا ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوسری شادی کی اجازت لینے آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ انہوں نے نکا ح کر لیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: «474- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 590/2 ح 1288، ك 29 ب 30 ح 85 بلفظ مختلف) التمهيد 208/22، الاستذكار: 1206، و أخرجه البخاري (5320) من حديث مالك به .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 381
493- مالك عن يحيى بن سعيد عن سليمان بن يسار: أن عبد الله بن عباس وأبا سلمة بن عبد الرحمن اختلفا فى المرأة تنفس بعد وفاة زوجها بليال، فقال ابن عباس: آخر الأجلين، وقال أبو سلمة: إذا نفست فقد حلت. فجاء أبو هريرة فقال: أنا مع ابن أخي، يعني أبا سلمة. فبعثوا كريبا مولى ابن عباس إلى أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم يسألها عن ذلك، فجاءهم فأخبرهم أنها قالت: ولدت سبيعة الأسلمية بعد وفاة زوجها بليال، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”قد حللت فانكحي من شئت.“
سلیمان بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ کا ایسی عورت کے بارے میں اختلاف ہوا جس کے ہاں اس کے شوہر کی وفات کے چند دن بعد بچے کی پیدائش ہوئی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دونوں عدتوں میں سے جو بعد میں ختم ہو یعنی چار مہینے اور دس دن عدت گزارے گی اور ابوسلمہ نے کہا: اس کے بچے کی پیدائش ہو گئی لہٰذا اس کی عدت ختم ہو گئی۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو فرمایا: میں اپنے بھتیجے یعنی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں، پھر انہوں نے یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب رحمہ اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا۔ پھر اس (کریب) نے آ کر انہیں بتایا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سیدہ سبیعہ الاسلمیہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے خاوند کی وفات کے چند دن بعد بچے کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری عدت ختم ہوگئی ہے لہٰذا جس سے چاہو نکا ح کرلو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: «493- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 590/2 ح 1289، ك 29 ب 30 ح 86) التمهيد 150/23، الاستذكار: 1207، و أخرجه النسائي (193/6 ح 3544) من حديث ابن القاسم عن مالك به۔ ورواه مسلم (1485/57، دارالسلام: 3723) من حديث يحييٰ بن سعيد الانصاري به۔ ورواه البخاري (4909)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح