151- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى تزهي. فقيل له: يا رسول الله وما تزهي؟ قال ”حين تحمر.“ وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت إذا منع الله الثمرة فبم يأخذ أحدكم مال أخيه؟.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے پکنے سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پوچھا: گیا: یا رسول اللہ! پکنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرخ ہو جانا“ اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلابتاؤ: اگر اللہ پھل روک لے تو پھر تم کس وجہ سے اپنے بھائی کا مال لو گے؟“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 496]
تخریج الحدیث: «151- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 618/2 ح 1341، ك 31 ب 8 ح 11) التمهيد 190/2، الاستذكار:1261، و أخرجه البخاري (1488، 2198) ومسلم (1555/15) من حديث مالك به وصرح حميد بالسماع عند البخاري (2197)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 497
235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري.
اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 497]
تخریج الحدیث: «235- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 618/2 ح 1340، ك 31 ب 8 ح 10) التمهيد 13/15، الاستذكار:1153، و أخرجه البخاري (2194) ومسلم (1534/49) من حديث مالك به.»