الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:


موطا امام مالك رواية ابن القاسم
مکہ و مدینہ کے فضائل ومسائل
3. مدینہ حرم ہے
حدیث نمبر: 638
16- وبه: عن أبى هريرة أنه كان يقول: لو رأيت الظباء ترتع بالمدينة ما ذعرتها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما بين لابتيها حرام.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے تھے: اگر میں مدینے میں ہرنوں کو چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں ڈراؤں گا نہیں۔ (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان (مدینہ کا علاقہ) حرام (حرم) ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 638]
تخریج الحدیث: «16- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 889/2، ح 1711، ك 45 ب 3 ح 11) التمهيد 309/6، الاستذكار: 1641، و أخرجه البخاري (1873) ومسلم(1372/471) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 639
403- مالك عن عمرو مولى المطلب عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع له أحد، فقال: ”هذا جبل يحبنا ونحبه، اللهم إن إبراهيم حرم مكة وأني أحرم ما بين لابتيها.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب احد (پہاڑ) دیکھا تو فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں ان دو کالی زمینوں کے درمیان (مدینہ) کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 639]
تخریج الحدیث: «403- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي889/2 ح 1710، ك 45 ب 3 ح 10) التمهيد 175/20، 176، الاستذكار: 1640، و أخرجه البخاري (3367) من حديث مالك به ورواه مسلم (1365) من حديث عمرو بن ابي عمرو به، سقط من الأصل واستدركته من صحيح البخاري.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح