الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
8. آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے بھی بہت زیادہ خوبصورت تھے
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ» . قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شِقِّ الْعَيْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «ضليع الفم»، «اشكل العينين» اور «منهوس العقب» تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاذ) سماک بن حرب سے پوچھا کہ «ضليع الفم» کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے کہا: کشادہ اور فراخ منہ والے، میں نے کہا: «اشكل العينين» کا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آنکھوں کے گوشے یعنی کنارے لمبے تھے۔ میں نے کہا: «منهوس العقب» کے کیا معنی ہیں؟ انھوں نے کہا: ایڑیوں پر گوشت کم تھا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 9]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«(سنن ترمذي:3647، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، صحيح مسلم (2339)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَشْعَثَ، يَعْنِي ابْنَ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِلَى الْقَمَرِ، فَلَهُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ»
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چاندنی رات میں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا۔ میں کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا ہوں، کبھی چاند کو دیکھتا ہوں۔ پس واقعہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے نزدیک چاند سے بھی بہت زیادہ خوبصورت تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 10]
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف