الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
13. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثنایا اور رباعیات کے درمیان قدرے فاصلہ تھا
حدیث نمبر: 15
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنُ أَخِي مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ، إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثنایا اور رباعیات کے درمیان قدرے فاصلہ تھا جب آپ کلام کرتے تو دکھائی دیتا کہ آپ کے دو دانتوں کے درمیان سے نور جیسی کوئی روشنی نکل رہی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف جدا» :
«دلائل النبوة (215/1)، دارمي (ح 59)»
مذکورہ روایت کا بنیادی راوی عبدالعزیز بن ابی ثابت: عمران الزہری المدنی سخت مجروح بلکہ متروک تھا۔
◈ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«منكر الحديث،لا يكتب حديثه» وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، اس کی حدیث نہ لکھی جائے۔ [كتاب الضعفاء للبخاري:225]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف جدا