الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں کا بیان
3. بال مبارک نہ بہت زیادہ گھنگھریالے نہ بالکل سیدھے
حدیث نمبر: 27
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَيْفَ كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «لَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ وَلَا بِالسَّبْطِ، كَانَ يَبْلُغُ شَعْرُهُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ»
سیدنا قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کیسے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ تو بہت زیادہ گنگھریالے تھے، اور نہ ہی با لکل سیدھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک آپ کے کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 27]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«‏‏‏‏صحيح بخاري (5905)، صحيح مسلم (2338)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح