الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
22. سرکے والا گھر سالن سے خالی نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 172
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: «هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں! ہاں صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 172]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1841، وقال: حسن غريب . . .»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ ابو حمزہ الثمالی ضعیف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:818]
➋ اس روایت میں شعبی رحمہ اللہ کے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے سماع میں نظر ہے۔
مستدرک الحاکم (54/4 ح6875) میں اس کا ضعیف شاہد بھی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحفیہ (ص235)
فائدہ EB: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم الادام الخل، ما اقفر بيت فى خل» بہترین سالن سرکہ ہے اور جس گھر میں سرکہ ہے وہ سالن سے خالی نہیں ہے۔ [مسند احمد 353/3 ح 14807، وسنده حسن]
نیز دیکھئیے: [صحيح مسلم 2052 ]
یہ صحیح حدیث ابوحمزہ الثمالی (ضعیف) کی روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ «والحمد لله»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف