الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
27. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرغوب کھانا
حدیث نمبر: 177
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي فَائِدٌ، مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَابْنَ جَعْفَرٍ أَتَوْهَا فَقَالُوا لَهَا: اصْنَعِي لَنَا طَعَامًا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ. فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ لَا تَشْتَهِيهِ الْيَوْمَ قَالَ: بَلَى اصْنَعِيهِ لَنَا. قَالَ: فَقَامَتْ فَأَخَذَتْ مِنْ شَعِيرٍ فَطَحَنَتْهُ، ثُمَّ جَعَلَتْهُ فِي قِدْرٍ، وَصَبَّتْ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ زَيْتٍ وَدَقَّتِ الْفُلْفُلَ وَالتَّوَابِلَ فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْهِمْ، فَقَالَتْ: «هَذَا مِمَّا كَانَ يُعْجِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحْسِنُ أَكْلَهُ»
عبیداللہ بن علی، اپنی دادی سلمیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حسن بن علی، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن جعفر رضی اللہ عنہم اجمعین ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہمارے لیے وہ کھانا تیار کیجئیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا اور آپ اسے اچھی طرح تناول فرماتے تھے، تو وہ فرمانے لگیں: بیٹا! آج کل تم ایسا کھانا پسند نہیں کرو گے، انہوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ ہمارے لیے بنائیں، وہ اٹھیں، کچھ جو لیے انہیں پیسا، پھر انہیں ایک ہنڈیا میں ڈال دیا، اور اس پر کچھ تیل بھی ڈال دیا، پھر کچھ مرچیں اور مصالحے کوٹ کر ڈال دیے، پھر ان کو پیش کیا اور کہنے لگیں: یہ کھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے رغبت سے تناول فرماتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 177]
تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» :
«المعجم الكبير للطبراني: 24/299 ح759»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عبید اللہ بن علی قول راجح میں لین الحدیث ہے۔ دیکھیے: [تقريب التهذيب 4322 ]
➋ فضیل بن سلیمان النمیری جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ امام ولی الدین ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا: «فقد ضعفہ الجمھور» [ طرح التثريب ج 2 ص 66 ]
فائدہ: صحیح بخاری میں فضیل بن سلیمان کی تمام احادیث متابعات میں ہیں اور صحیح و حسن ہیں۔ دیکھئیے: [هدي الساري مقدمه فتح الباري ص 435 حرف الفاء]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف