الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
15. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سے اعمال پسند تھے؟
حدیث نمبر: 311
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ، أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتَا: «مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ»
ابوصالح فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کون سا عمل زیادہ پسندیدہ تھا؟ تو انھوں نے فرمایا: جسے ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 311]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 2856، وقال: حسن صحيح غريب)، مسند احمد (32/6، 289)»
اس روایت کی سند میں سلیمان الاعمش مدلس ہیں اور سماع کی صراحت نہیں، لیکن شواہد کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 310

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح