الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراءت کا بیان
4. رات کی نماز میں قرات سری یا جہری؟
حدیث نمبر: 316
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ قَالَتْ: «كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ قَدْ كَانَ رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَهَرَ» . فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً
عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں، میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے بارے میں سوال کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم (رات کی نماز میں) قراءت مخفی کرتے تھے یا بلند آواز سے کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرح قراءت کرتے تھے۔ کبھی پوشیدہ آواز میں قراءت کرتے اور کبھی بلند آواز سے پڑھتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ کا بہت بہت شکر ہے کہ اس نے دین کے معاملہ میں بڑی وسعت اور کشادگی فرمائی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 449، وقال: صحيح غريب)، سنن ابي داود (1437)، وصححه ابن خزيمة (1160) والحاكم عليٰ شرط مسلم (310/1) ووافقه الذهبي، واصله فى صحيح مسلم (307)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح