الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:


سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
103. اسلام کی علامات
حدیث نمبر: 167
-" إن للإسلام صوى ومنارا كمنار الطريق، منها أن تؤمن بالله ولا تشرك به شيئا وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصوم رمضان وحج البيت والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر وأن تسلم على أهلك إذا دخلت عليهم وأن تسلم على القوم إذا مررت بهم فمن ترك من ذلك شيئا، فقد ترك سهما من الإسلام ومن تركهن" كلهن"، فقد ولى الإسلام ظهره".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے کی طرح اسلام کی بھی کچھ نشانیاں اور علامتیں ہیں۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: اللہ پر ایمان لانا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، گھر والوں پر داخل ہوتے وقت ان پر سلام کرنا اور لوگوں کے پاس سے گزرتے وقت انہیں سلام کہنا۔ جس نے ان امور میں سے کسی میں کمی کی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نے اسلام کی ایک شق ترک کر دی اور جس نے ان تمام چیزوں کو ترک کر دیا، اس نے تو اسلام کی طرف اپنی پیٹھ پھیر دی (یا اسلام کو پس پشت ڈال دیا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 167]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 333
حدیث نمبر: 168
-" كل مسلم على مسلم محرم، أخوان نصيران، لا يقبل الله عز وجل من مشرك بعدما أسلم عملا أو يفارق المشركين إلى المسلمين".
سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے اپنی انگلیوں کی تعداد کے برابر قسمیں اٹھائی تھیں کہ میں نہ آپ کے پاس آؤں گا اور نہ آپ کا دین اختیار کروں گا، لیکن اب میں آ گیا ہوں۔ میں ایک بےسمجھ سا انسان ہوں اور مجھے اللہ اور رسول کی سکھائی ہوئی صرف چند معلومات کا علم ہے، اب میں اللہ تعالی کی ذات کا واسطہ دے کر آپ سے سوال کرتا ہوں کہ آپ کے رب نے آپ کو کون سی چیز کے ساتھ مبعوث کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کے ساتھ۔ میں نے کہا: اسلام کی علامتیں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا یہ کہنا کہ میں نے اپنا چہرہ اللہ تعالی کے لئے مطیع کر دیا اور اس کے حق میں دستبردار ہو گیا اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے حرمت والا ہے، (اس مذہب میں) دو بھائی ایک دوسرے کی مدد کرنے والے ہوتے ہیں اور اللہ تعالی مشرک کے مسلمان ہونے کے بعد اس کا کوئی عمل اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ مشرکوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کی طرف نہ آ جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 168]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 369