-" لما نزلت هذه الآية التي في * (الفرقان) *: * (والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق) * عجبنا للينها، فلبثنا ستة أشهر، ثم نزلت التي في * (النساء) *: * (ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها وغضب الله عليه ولعنه) * حتى فرغ".
سیدنا زید بن ثابت کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: ”جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ جان کو قتل کرتے ہیں مگر حق کے ساتھ۔“(سورہ فرقان: ۶۸) تو ہمیں اس آیت میں دی گئی لچک اور نرمی پر بڑا تعجب ہوا، چھ مہینے گزر گئے، پھر یہ آیت نازل ہوئی: ”جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کا بدلہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہے، اس پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوا اور اس پر لعنت کی . . . . آخر تک۔“( سورۂ نساء: ۹۳)[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1185]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2799
حدیث نمبر: 1186
-" أبى الله أن يجعل لقاتل المؤمن توبة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مومن کے قاتل کی توبہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الحدود والمعاملات والاحكام/حدیث: 1186]