الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
54. بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ:
54. باب: بغیر حدث کے بھی نیا وضو کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 214
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا. ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ؟ قَالَ: يُجْزِئُ أَحَدَنَا الْوُضُوءُ مَا لَمْ يُحْدِثْ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے عمرو بن عامر کے واسطے سے بیان کیا، کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ (دوسری سند سے) ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے، وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں، ان سے عمرو بن عامر نے بیان کیا، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے نیا وضو فرمایا کرتے تھے۔ میں نے کہا تم لوگ کس طرح کرتے تھے، کہنے لگے ہم میں سے ہر ایک کو اس کا وضو اس وقت تک کافی ہوتا، جب تک کوئی وضو توڑنے والی چیز پیش نہ آ جاتی۔ (یعنی پیشاب، پاخانہ، یا نیند وغیرہ)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 214]
حدیث نمبر: 215
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا صَلَّى دَعَا بِالْأَطْعِمَةِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ، فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّى لَنَا الْمَغْرِبَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں بشیر بن یسار نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے بتلایا انہوں نے کہا کہ ہم خیبر والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جب صہباء میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی۔ جب نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے منگوائے۔ مگر (کھانے میں) صرف ستو ہی لایا گیا۔ سو ہم نے (اسی کو) کھایا اور پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی، پھر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور (نیا) وضو نہیں کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 215]