الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الشَّرِكَةِ
کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
13. بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَغَيْرِهِ:
13. باب: اناج وغیرہ میں شرکت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2501
وَيُذْكَرُ أَنَّ رَجُلًا سَاوَمَ شَيْئًا فَغَمَزَهُ آخَرُ، فَرَأَى عُمَرُ أَنَّ لَهُ شَرِكَةً.
اور منقول ہے کہ ایک شخص نے کوئی چیز چکائی، دوسرے نے اس کو آنکھ سے اشارہ کیا، تب اس نے مول لے لیا، اس سے عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھ لیا کہ وہ شریک ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّرِكَةِ/حدیث: Q2501]
حدیث نمبر: 2501
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ، فَقَالَ: هُوَ صَغِيرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَدَعَا لَهُ. وَعَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِي الطَّعَامَ، فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَيَقُولَانِ لَهُ: أَشْرِكْنَا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ، فَيَشْرَكُهُمْ، فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ، فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی، انہیں زہرہ بن معبد نے، انہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا۔ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کو لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس سے بیعت لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ابھی بچہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا کی اور زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے داد عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ انہیں اپنے ساتھ بازار لے جاتے۔ وہاں وہ غلہ خریدتے۔ پھر عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم ان سے ملتے تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس اناج میں شریک کر لو۔ کیونکہ آپ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا کی ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن ہشام انہیں بھی شریک کر لیتے اور کبھی پورا ایک اونٹ (مع غلہ) نفع میں پیدا کر لیتے اور اس کو گھر بھیج دیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّرِكَةِ/حدیث: 2501]
حدیث نمبر: 2502
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، عَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ، فَقَالَ: هُوَ صَغِيرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَدَعَا لَهُ. وَعَنْ زُهْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِي الطَّعَامَ، فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَيَقُولَانِ لَهُ: أَشْرِكْنَا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ، فَيَشْرَكُهُمْ، فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ، فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی، انہیں زہرہ بن معبد نے، انہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا۔ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کو لے کر حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس سے بیعت لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ابھی بچہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا کی اور زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے داد عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ انہیں اپنے ساتھ بازار لے جاتے۔ وہاں وہ غلہ خریدتے۔ پھر عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم ان سے ملتے تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس اناج میں شریک کر لو۔ کیونکہ آپ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا کی ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن ہشام انہیں بھی شریک کر لیتے اور کبھی پورا ایک اونٹ (مع غلہ) نفع میں پیدا کر لیتے اور اس کو گھر بھیج دیتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّرِكَةِ/حدیث: 2502]