الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
10. بَابُ مَا قِيلَ فِي شَهَادَةِ الزُّورِ:
10. باب: جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: Q2653
لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَالَّذِينَ لا يَشْهَدُونَ الزُّورَ سورة الفرقان آية 72 وَكِتْمَانِ الشَّهَادَةِ لِقَوْلِهِ وَلا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ سورة البقرة آية 283 تَلْوُوا أَلْسِنَتَكُمْ بِالشَّهَادَةِ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الفرقان میں) فرمایا «والذين لا يشهدون الزور‏» بہشت کا بالاخانہ ان کو ملے گا جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اسی طرح گواہی کو چھپانا بھی گناہ ہے۔ (اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا کہ) «ولا تكتموا الشهادة ومن يكتمها فإنه آثم قلبه والله بما تعملون عليم‏» گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جس شخص نے گواہی کو چھپایا تو اس کے دل میں کھوٹ ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ (اور اللہ تعالیٰ کا فرمان سورۃ نساء میں کہ) «تلووا‏» اگر تم پیچ دار بناؤ گے اپنی زبانوں کو (جھوٹی) گواہی دے کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: Q2653]
حدیث نمبر: 2653
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ وَهْبَ بْنَ جَرِيرٍ، وَعَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَبَائِرِ؟ قَالَ:" الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ". تَابَعَهُ غُنْدَرٌ، وَأَبُو عَامِرٍ، وَبَهْزٌ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ن سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا۔ اس روایت کی متابعت غندر، ابوعامر، بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2653]
حدیث نمبر: 2654
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ثَلَاثًا؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ"، قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ. وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا، ہاں یا رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کا کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا، ہاں اور جھوٹی گواہی بھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش! آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جاتے۔ اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریری نے بیان کیا، اور ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2654]