الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الشُّرُوطِ
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
10. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ بِالْبَيْعِ عَلَى أَنْ يُعْتَقَ:
10. باب: اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی ہو جائے کہ اسے آزاد کر دیا جائے گا تو اس کے ساتھ جو شرائط جائز ہو سکتی ہیں ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2726
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، اشْتَرِينِي، فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي فَأَعْتِقِينِي، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي لَا يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلَائِي، قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَلَغَهُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ؟ فَقَالَ: اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا، قَالَتْ: فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے بتلایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہ میرے یہاں آئیں، انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین! مجھے آپ خرید لیں، کیونکہ میرے مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں، پھر آپ مجھے آزاد کر دینا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہاں (میں ایسا کر لوں گی) لیکن بریرہ رضی اللہ عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ ولاء کی شرط اپنے لیے لگا لیں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا (راوی کو شبہ تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ (رضی اللہ عنہا) کا کیا معاملہ ہے؟ تم انہیں خرید کر آزاد کر دو، وہ لوگ جو چاہیں شرط لگا لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اس کے مالک نے ولاء کی شرط اپنے لیے محفوظ رکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ ولاء اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے (دوسرے) جو چاہیں شرط لگاتے رہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرُوطِ/حدیث: 2726]